لیجنڈ باكسر۔۔۔۔محمد علی دی گریٹ
دوستو عظیم باکسر محمد علی کا نام سن کر بڑے بڑے حریفوں کے پسینے چھوٹ جایا کرتے تھے۔محمد علی سن 1942 کو ایک سیاه فام عیسائی گهرانے میں پیدا ہوئے تھے۔
انہوں نے اپنے پورے باكسنگ کیریئر میں 61 فائٹز لڑیں جن میں 56 میں انھیں شاندار فتح حاصل ہوئی اور صرف 5 بار اس
عظیم باکسر کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ صرف پاکستان کا بادشاہ کہنا شائد محمد علی کی شخصیت کے ساتھ زیادتی ہو گی۔ رنگ سے باہر بھی وہ نہایت عظیم الشان اور ہمدرد انسان تھے۔وه ہمیشہ امریکا میں مظلوم قومیتوں اور نسل پرستی کے
خلاف آواز بلند کرتے رہے۔ ان کے بچپن کا سارا زمانہ شدید نسل پرستی پر مشتمل تھا۔ایک مرتبہ ایک سفید فام دوکاندار نے محمد علی کو ان کے رنگ کی وجہ سے پانی پینے سے منع کر دیا تھا تب اسی دن سے محمد علی نسل پرستی کے خلاف آواز اٹھانے لگے۔
ان کے باكسنگ سیکھنے کا قصہ بھی بہت دلچسپ ہے جب وہ بارہ سال کے تھے کہ وہ انکے والد نے انہیں ایک سائیکل گفٹ کی۔محمد علی اس سائیکل کو بہت پسند کرتے تھے مگر ایک دن وه سائیکل چوری ہو گئی۔ علی کو اس بات کا بہت دکھ ہوا
اور اس نے فیصلہ کیا کہ وہ ہر حال میں چور کو پکڑ کر خود ہی سزا دے گا۔ اس مقصد کے لئے وہ پولیس میں اپنے جاننے والے انکل کے پاس گئے اور ان سے چور کو پکڑنے کا طریقہ پوچھا تو انہوں نے کہا کہ بیٹا چور کو پکڑنے کے لیے باکسنگ آنا بہت ضروری ہے۔یہ بات علی کے دل پر لگی اور انہوں نے باکسنگ سیکھنا شروع کردی۔ آخر کار پورے چھ سال بعد محمد علی جناح سال بعد
انیس سو ساٹھ میں دنیا نے روم اولمپكس کے دوران عظیم باکسر محمد علی کو ان ایکشن دیکھا۔ پہلے ہی اولمپکس میں گولڈ میڈل حاصل کر کے انہوں نے دنیا کو حیران کر دیا۔اتنی کم عمر میں گولڈ میڈل حاصل کرنے کے بعد وہ پورے امریکہ میں مقبول ہو گئے۔عظیم باکسر محمد علی کا نام سن کر بڑے بڑے حریفوں کا دل کانپ جاتا تھا۔ علی کو اس وقت اصل شہرت ملی جب انہوں نے
باکسر سنی لیسٹن کو شکست دی۔ اس وقت بڑے بڑے باکسر بھی سنی لیسٹن کا سامنا کرنے سے گھبراتے تھے لیکن محمد علی نے سنی لیسٹن کو پہلے ہی مقابلے میں شکست دے کر باكسنگ کی دنیا میں طوفان برپا کر دیا۔کچھ لوگ تب بھی اس شکست کو اتفاق مان رہے تھے کہ دوبارہ اگلے سال محمد علی نے سنی لیسٹن کو پہلے سے زیادہ بھرپور شکست دے کر تمام اندازے غلط ثابت کر دئیے۔ چھ فٹ تین انچ قد والے محمد علی جب مقابلے کےل ئے رنگ میں اترتے تھے تو تو مخالفین کی ٹانگیں كانپتی تھیں۔
امریکہ میں مسلمانوں اور سیاہ فاموں پر ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے پر محمد علی کو بہت ساری مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ محمد علی اپنے پرانے نام کو غلامی کی علامت سمجھتے تھے اسی لیے اسے بدل دیا۔ امریکہ ویت نام جنگ میں بحیثیت سپاہی حصہ لینے سے انکار کرنے پر اس وقت کی امریکی انتظامیہ نے علی سے سارے اعزازات واپس لے کر باكسنگ لائسنس پر بھی
پانچ سالہ پابندی لگا دی۔ محمد علی اس ظلم کے خلاف انصاف کے عدالت چلے گئے ۔ طویل تر قانونی جنگ لڑ نے کے بعد آخر کار محمد علی کو ان کے میڈل اور باکسنگ لائسنس واپس مل گیاn تین سال بعد انیس سو اکہتر میں وہ دوبارہ ان کی رنگ میں واپسی ہوئی مگر وہ اپنے کیریئر کا پہلا میچ ہار گئے۔علی کو دنیا کا سب سے ہے ہیوی ویٹ باكسر مانا جاتا ہے جنہوں نے تین بار ہیوی
ویٹ چیمپئن شپ سمیت باكسنگ کے تمام تر اعزازات حاصل کیے۔ انیس سو اكیاسی میں اپنے کیریئر کی آخری فائٹ لڑنے کے بعد محمد علی نے رنگ اور باکسنگ کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے خیرباد کہہ دیا۔کچھ ہی سال بعد 1984 میں محمد علی کو ایک بیماری لگ گئی جس سے ان کی زبان کے ساتھ ساتھ ان کے ہاتھ پاؤں بھی تھرانے لگے اور محمد علی پریشانی کے بجائے آخری سانس تک
اس بیماری کے ساتھ بھی فائٹ کرتے رہے۔ محمد علی دنیا بھر میں پیار محبت اور امن کی علامت سمجھے جاتے تھے۔ 2005 میں انہیں سب سے بڑے امریکی اعزاز سے نوازا گیا۔نجی زندگی میں محمد علی نے 4 شادیاں کی ہیں جن میں سے سات بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ ان کی چھوٹی بیٹی لیلیٰ علی بھی ایک بہترین باکسر ہے۔ محمد علی نے پوری زندگی کسی بھی فین کو آٹو گراف سے منع
نہیں کیا کیونکہ وہ جب چھوٹے تھے تو اس وقت انہوں نے مشہور باكسر سے آٹو گراف مانگا مگر وہ ٹائم نہ ہونے کا بہانہ بنا کر چلا گیا جس کا علی کو بہت دکھ ہوا اور اسی وجہ سے علی نے کبھی کسی کو انکار نہیں کیا تھا۔ شاندار زندگی گزارنے کے بعد
باکسنگ اور محبت کے بادشاہ محمد علی نے تین جون 2016 کو اپنے فینز کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے الوداع بول دیا۔ ان کے انتقال کی خبر پوری دنیا میں بریکنگ نیوز بن گئی تھی۔ دوستو باکسر تو بہت ہیں اور مزید بھی آتے رہیں گے مگر اب تا قیامت شائد ہی کوئی دوسرا محمد علی پیدا ہو۔