ماں سب ختم ہو گیا، ہم مرنے والے ہیں۔۔۔ جانیے جہاز کے تباہ ہونے سے پہلے ان 4 پائلٹس کے وہ آخری الفاظ جس نے سب کو رلا دیا
و یسے تو کئی ایسے حادثات ہوئے ہیں جس میں ہوائی جہاز مکمل طور پر تباہ ہو جاتے ہیں اور وجوہات بھی ممکنہ طور پرپر بتائی جاتیوو ہیں۔
لیکن ہوائی جہاز میں موجود بلیک باکس ایک ایسا باکس ہے جس کی مدد سے ہوائی جہاز میں ہونے والی آخری بات چیت کو سنا جا سکتا ہے۔ آج ایسے ہی چند واقعات کے بارے میں بتائیں گے جب حادثہ کے وقت کی گفتگو ریکارڈ ہو گئی تھی۔
پولش ائیر لائن:
9 مئی 1987 کو پولش ائیرلائن کی پرواز پالینڈ سے امریکی شہر نیو یارک کی طرف جا رہی تھی، اس فلائٹ میں 183 مسافر سوار تھے۔ جہاز ابھی پولینڈ کے شہر کے اوپر ہی تھا کہ ہوائی جہاز کے انجن میں ایک ایسی آگ بھڑک اٹھی جس نے جہاز کو خطرناک حد تک تباہ کرنا شروع کردیا۔
پائلٹ کو اندازہ ہو گیا تھا کہ یہ ہمارے آخری چند سیکنڈز باقی ہیں۔ اسی موقع کو دیکھتے ہوئے پائلٹ نے اطمینان سے کہا کہ شب بخیر، خدا حافظ ہم مرنے والے ہیں۔ یہ واقعہ پولینڈ کی تاریخ کا سب سے بھاینک حادثہ تھا۔
ڈیلٹا ائیر لائن:
اگست 1988 میں ڈیلٹا ائیر لائن کا یہ بدقسمت مسافر طیارہ امریکی شہر جیکسن سے سالٹ لیک سٹی کی طرف جا رہا تھا۔ اس حادثے کی حیرت انگیز بات یہ تھی کہ حادثے سے پہلے اڑان بھرنے سے چند منٹ قبل پائلٹس آپس میں گزشتہ ہوائی جہاز کے حادثہ کے بارے میں بات کر رہے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے ہاز کو بھی حادثہ پیش آگیا تو؟
یہ وہ گھڑی تھی جب ان کی بات سچ ثابت ہوئی اور جب جہاز نے اڑان بھری تو اگلے ہی لمحے جہاز کے پر میں آگ بھڑک اٹھی جس نے پورے جہاز کو لپیٹ میں لے لیا۔ پائلٹس کے آخری الفاظ کچھ یوں تھے۔ انجن فیل ہوچکا ہے، ہم مرنے والے ہیں۔ اس حادثے میں 13 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
پیسیفک ساؤتھ ویسٹ فلائٹ:
25 ستمبر 1978 کو بھی ایک ایسا افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا جب لاس اینجلیس سے روانہ ہونے والی فلائٹ میں 135 مسافر سوار تھے، اچانک ائیر ٹریفک کنٹرول روپ سے اطلاع ملی کہ ایک چھوٹا طیارہ آپ کے جہاز کے آس پاس اڑ رہا ہے۔
پائلٹس کو نہیں معلوم تھا کہ چھوٹا طیارہ کس طرف ہے اور کتنا دور ہے۔ اور پھر اچانک پائلٹس کا طیارہ لینڈنگ سے قبل سے چھوٹے طیارے سے ٹکرا گیا اور کُل 144 افراد اس حادثہ میں ہلاک ہو گئے تھے۔
اس جہاز سے ملنے والے پائلٹ کے آخری الفاظ جذباتی تھے، ہم ٹکرا گئے ہیں، سب ختم ہو گیا ہے، ماں میں تم سے ہیار کرتا ہوں۔
ائیر نیوزی لینڈ:
1979 میں ائیر نیوزی لینڈ کا یہ جہاز 257 مسافروں کو لے کر اینٹارکٹیکا کے برفیلے پہاڑوں کے اوپر سے گزر رہا تھا۔ اچانک جہاز میں تکنیکی خرابی پیش آئی اورجہاز غلط سمت میں اڑنا شروع ہو گیا۔ جہاز کے پائلٹس بھی تربیت یافتہ نہیں تھے، اور جہاز پہاڑ سے ٹکرا گیا۔
پائلٹ کا اپنےساتھی سے کہنا تھا کہ حالات کچھ اچھے نہیں ہیں۔ کیوں ایسا ہی ہے نا؟
ملیشئین ائیر لائنز:
8 مارچ 2014 کو کوالالمپور سے بیجنگ کی جانب جانے والی فلائٹ کی کہانی پراسرار ہے، کیونکہ آج تک اس فلائٹ کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا ہے۔ 249 مسافروں کو لیجانے والی فلائٹ کے اڑنے کے کچھ دیر بعد ہی جہاز نے اپنا راستہ بدل لیا اور اڑنے کے سات گھنٹے بعد تک فضا ہی میں رہا۔ اور پھر یہ جہاز غائب ہوگیا۔ اس جہاز کو تلاش کرنے کے لیے دنی بھر کے ممالک نے حصہ لیا، لیکن آج تک اس جہاز کا کچھ پتہ نہیں۔ جہاز کے پائلٹ کے آخری الفاظ تھے گُڈ نائٹ ملیشئین 370۔