مرد چھوٹی عمر کی لڑکی سے شادی کرے تو جائز اور عورت چھوٹی عمر کے لڑکے سے شادی کرے تو ناجائز، آپ اس حوالے سے کیا سوچتے ہیں؟

حالیہ دنوں میں ہر جانب عامر لیاقت کی تیسری شادی کے چرچے ہیں عامر لیاقت نے اس بار شادی کے لیے اٹھارہ سالہ دانیہ شاہ کا انتخاب کیا۔ اس حوالے سے لوگوں کی رائے کافی مختلف تھی کچھ افراد نے شادی کو عامر لیاقت کا حق قرار دیا اور کچھ افراد نے کسی حد تک ان کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا- مگر یہ تنقید اس حد تک ہی محدود تھی کہ عامرلیاقت نے اتنے قلیل وقت میں بار بار پہلی بیویوں کو طلاق دے کر ہر بار ایک نئی شادی کیوں کر رہے ہیں- ایسے افراد کے بارے میں عامر لیاقت کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ وہ افراد ہیں جو خود دوسری شادی کر نہیں سکتے ہیں اس وجہ سے وہ حسد کے مارے عامر لیاقت پر تنقید کررہے ہیں-
 
عوام کے اس ردعمل کو دیکھتے ہوئے کچھ ایسے سوالات ذہن میں پیدا ہوئے جن کے جوابات تلاش کرنے کے لیے آپ سب کی مدد کی ضرورت ہے-
 
مرد کم عمر لڑکی سے شادی کرے تو جائز
عامر لیاقت کی شادی کے حوالے سے کسی نے کچھ بھی کہا ہو مگر کسی نے اس بات پر اعتراض نہیں کیا کہ دانیہ شاہ اور عامر لیاقت کی عمر میں بہت واضح فرق موجود تھا اور دانیہ شاہ عامر لیاقت سے آدھی عمر سے بھی کم تھیں-
 
 
لوگوں کی اس حوالے سے تنقید نہ کرنے سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ معاشرے کو اس سے کسی قسم کا فرق نہیں پڑتا کہ مرد اپنے سے آدھی عمر کی عورت سے بھی شادی کر لے بلکہ اس حوالے سے کچھ افراد تو یہاں تک کہتے ہیں کہ کم عمر لڑکی سے شادی مرد کو جوان کر دیتی ہے-
 
عورت کم عمر مرد سے شادی کرے تو ناجائز
ان دنوں ڈرامہ دوبارہ پیش کیا جا رہا ہے جس میں مہر النسا نامی ایک عورت دکھائی گئی ہے جس کی شادی کم عمری میں بڑی عمر کے مرد کے ساتھ کروا دی جاتی ہے- شوہر کے مرنے اور بچوں کی شادیوں کے بعد جب مہر النسا اپنے سے چھوٹی عمر کے ایک لڑکے سے شادی کر لیتی ہے تو ہر طرف سے اس پر تنقید شروع ہو جاتی ہے-
 
یہاں تک کہ گھروں میں بیٹھ کر ڈرامہ دیکھتی خواتین کا بھی یہ کہنا ہے کہ یہ ڈرامہ معاشرے کے بگاڑ کا سبب بن رہا ہے یا دوسرے لفظوں میں اس ڈرامے سے بڑی عمر کی عورتوں کو کم عمر لڑکوں سے شادی کی تحریک مل رہی ہے جو معاشرے میں بگاڑ کا سبب بن سکتی ہے-
 
 
کیا جیون ساتھی کی عمر کا ازدواجی زندگی پر اثر پڑتا ہے یا معاشرے پر
شادی ایک ذاتی معاملہ ہے اور جیون ساتھی کی عمر کے اثرات معامشرے پر کیسے پڑ سکتے ہیں یہ ایک بڑا سوال ہے ہم لوگوں کو ہر ایک کے معاملے میں دخل اندازی کرنے کی عادت پڑ چکی ہے- اس وجہ سے ہم اس بات کے خواہشمند ہوتے ہیں کہ سب لوگ ہماری مرضی کے مطابق زندگی گزاریں-
 
اس کے ساتھ ساتھ چونکہ ہمارا معاشرہ مردوں کا معاشرہ ہے اس وجہ سے مرد کے لیے تو کم عمر لڑکی سے شادی جائز جب کہ بڑی عمر کی عورت کا کم عمر مرد سے شادی اس کے کردار کا جنازہ نکال دیتا ہے اور معاملہ صرف یہاں تک محدود نہیں رہتا بلکہ اس کے خاندان والوں کو بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے-
 
جو باتیں مرد کے لیے جائز تو عورت کے لیے ناجائز کیسے
ہمارے معاشرے کی دو رنگی ہر ہر معاملے میں مرد اور عورت میں فر‍ق رکھتے ہیں- یہی معاملہ ان کی شادی کے حوالے سے بھی ہوتا ہے یہاں تک کہ بیٹا جب شادی کے لیے اپنی پسند بتائے تو یہ اس کا حق اور بیٹی اگر یہ پسند بتائے تو بے حیائی-
 
مرد کی بیوی مر جائے یا چھوڑ جائے تو دوسری شادی اس کی ضرورت یا حق لیکن اگر عورت شوہر کے مرنے کے بعد یا طلاق کے بعد ایسا کوئی فیصلہ کر لے تو بد کردار-
 
مرد چھوٹی عمر سے شادی کرے تو جائز اور عورت چھوٹی عمر کے مرد سے شادی کرے تو اپنے بیٹے کی عمر کے لڑکے سے شادی کرنے والی عورت گناہ گار-

اپنا تبصرہ بھیجیں