ملاقات
توبہ قبول ہونے پر حضرت آدمؑ عرفات آئے اور بی بی حّوا بھی جدہ سے عرفات پہنچی دونوں کی توبہ قبول ہوئی، گناہ کی وجہ سے اور رنج و غم آہ زاری کی وجہ سے رنگ سیاہ ہوگئے تھے ایک دوسرے کی پہچان نہ تھی حضرت جبرائیل ؑ نے تعارف کرایا، اس لئے میدان کا نام عرفات مشہور ہوا۔
آدمؑ کی دُعا
توبہ کی قبولیت کے بعد آدمؑ نے دُعا کی الہٰی ابلیس اور میرے درمیان عدوات محکم ہو گئی تو میری اور میری اولاد کی اعانت فرما ورنہ ہماری قُدرت مقابلہ کی نہیں، حق تعالیٰ نے فرمایا تیری اولاد جب پیدا ہوجائے گی اس کے ساتھ ایک فرشتہ اپنے فرشتوں سے مقرر کریں ھگے تاکہ اس کو وسوسہ دشمن سے منع کرے، حضرت آدمؑ نے عرض کیا یا خدایا اِس سے زیادہ اعانت چاہتا ہوں، فرمایا کہ توبہ کا دروازہ تیری اولاد کے واسطے کھلا ہوا رکھیں گے، جب تک رُوح بدن میں ہوں گی توبہ مقبول ہے، حضرت آدمؑ نے عرض کیا اب مجھ کو کفایت ہوئی۔
پھر جبرائیلؑ نے پکارا کہ اے زمین کے جانور حق تعالیٰ جل جلالہ نے تم پر ایک خلیفہ بھیجا ہے اس کی اطاعت اور فرمانبرداری کرو، پھر دریا کے جانوروں نے اپنے اپنے سردریا سے نکالے اور خشکی کے جانور آکر حضرت آدمؑ کے گر د جمع ہوگئے، حضرت آدمؑ نے ان کے سروں اور پیٹھوں پر ہاتھ پھیرا تو وہ گھروں میں رہنے والے ہوگئے ، جیسا گائے بکری گھوڑا اونٹ بیل، کتا وغیرہ اور جو آپ کے ہاتھپھیرنے سے محروم رہ گئے وہ وحشی ہوگئے جو جنگلات میں رہتے ہیں ۔(تفسیر عزیزی)