میری گڑیا تیری رخصت کا دن بھی آ گیا آخر ۔۔ کرکٹر محمد یوسف اپنی بیٹی کی رخصتی پر جذباتی

بیٹیوں کے باپ سے بڑا کوئی سایہ نہیں ہوتا، ان کے لیے سب کچھ ان کا باپ ہی ہوتا ہے۔ بالکلا سی طرح باپ کے لیے بیٹیوں سے بڑھ کر کوئی نہیں ہوتا۔ ایک باپ اپنی بیٹی کے لیے وہ کڑوے گھونٹ پی لیتا ہے جو کوئی غیر سوچ بھی نہیں سکتا۔ بچپن سے جب باپ اپنی بیٹی کا ہاتھ تھامتے ہیں وہ ساتھ زندگی بھر بنا رہتا ہے لیکن جب بیٹی کی رخصتی کا وقت آتا ہے تو یہ درد ایک باپ ہی سہہ سکتا ہے۔ کتنا مشکل ہوتا ہے ایک باپ کے لیے اپنی بیٹی کو رخصت کرنا، اس کو کسی ایسے کے حوالے زندگی بھر کے لیے کر دینا جو پتہ نہیں اس کو خوش رکھ پائے گا بھی یا نہیں۔ بیٹیاں کپ بڑی ہو جاتی ہیں والدین کو پتہ ہی نہیں چلتا۔ بالکل ایسا ہی حال اس وقت کرکٹر محمد یوسف کا ہے جنہوں نے اپنی بیٹی کو رخصت کیا ہے۔

ٹوئٹر پر محمد یوسف نے اپنی بیٹی کے ہمراہ ایک تصویر شیئر کی جس میں وہ بیٹی کے سر پر ہاتھ رکھے ہوئے ہیں اور عروسی لباس میں ملبوس بیٹی نے کالی چادر اوڑھ رکھی ہے۔ اس تصویر کے ساتھ محمد یوسف نے کیپشن میں ایک خوبصورت دل کو چھو لینے والی نظم بھی لکھی ہے:

” میری گڑیا تری رخصت کا دن بھی آ گیا آخر

سمٹ آیا ہے آنکھوں میں تیرا بیتا ہوا بچپن

ابھی کل کی ہی باتیں ہیں تو اک ننھی سی گڑیا تھی

میرےآنگن میں ٹھہریں کی تری یادیں تری باتیں

لومبارک ہو تمہیں وقت سفراب الوداع

جاؤ بابل کے نگر سے اپنے گھر

الوداع اے مری دخترمری نورنظر اب الوداع ”

اپنا تبصرہ بھیجیں