میرے ابو کو مرنے سے بچا لو، 138 دن سے کچھ نہیں کھایا ۔۔ بے گناہ فلسطینی شہری کا بیٹا باپ کی زندگی کی درخواست کرتے ہوئے
اسرائیلی جارحیت کی وجہ لاکھوں لوگوں کی زندگی تباہ ہو کر رہ گئی ہے۔ کروڑوں بچے اپنے والد سے ملنے کے لیے ترس رہے ہیں۔ نہ جانے کب تک فلسطینی عوام کو آزادی ملے گی اور وہ بخوشی اپنے ملک میں سکون سے رہ پائیں گے۔ سوشل میڈیا پر فلسطین کے 40 سالہ ہاشم ابوحواش کی رہائی اور ظُلم سے نجات دلوانے کے لیے دعائیں کی جا رہی ہیں۔ ہاشم 5 چھوٹے چھوٹے بچوں کا باپ ہے۔ اس کے بچوں کو اپنے والد کی زندگی کے لیے رو رو کر دعائیں منگوانی پڑ رہی ہیں۔
ہاشم کو صرف اس لیے قید کیا گیا کیونکہ وہ اسلام کے راستے پر چلتے ہوئے لوگوں کو حق اور باطل کا فرق بتاتے تھے۔ جس کی وجہ سے اسرائیلی فوج انہیں اُٹھا کر لے گئی تھی۔ بچے یوں ہی باپ کے لیے بلکتے رہے لیکن ان پر رحم نہ کیا گیا۔
ہاشم نے گذشتہ 4 ماہ سے قید میں بھوک ہڑتال کر رکھی ہے اور 139 دن سے انہوں نے کچھ نہیں کھایا۔ اس وقت وہ ہسپتال میں موجود ہیں۔ جہاں 6 ماہ بعد ان کے بچوں کو باپ سے ملنے کی اجازت ملی۔ فلسطین میں ہاشم کی رہائی کے لیے جگہ جگہ احتجاج کیا جا رہا ہے۔ بچے اپنے باپ کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق ہاشم کے 7 سالہ بیٹے نے والد کی رہائی سے متعلق بتایا کہ: ” میرے باپ کو مرنے سے کوئی بچا لو، انہوں نے کچھ نہیں کیا، وہ کبھی اسرائیلیوں کے خلاف کھڑے نہیں ہوئے، بس اپنا کام کرتے تھے وہ، انہیں کس بات کی سزا دی جا رہی ہے۔ 139 دنوں سے بابا نے کچھ نہیں کھایا، اگر ان کے ساتھ رحم دلی نہیں کی گئی تو میرا بابا مر جائے گا۔ ہم 5 بھائی بہن ہیں۔ ہم کہاں جائیں گے ”