نبی کریم ﷺ کے بلانے پر درخت خود چل کر ان کے پاس گیا! شیطان کو مارنے والی کنکریاں کہاں سے آتی ہیں؟ ذوالقرنین سکندر مقدس مقامات کی زیارت کرواتے ہوئے
“یہاں کا پانی اتنا میٹھا ہے جیسے بکری کا دودھ ہو“
یہ الفاظ مشہور یوٹیوبر ذوالقرنین سکندر کے ہیں جو مکہ مکرمہ میں مقدس مقامات کی زیارت کرتے ہوئے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے باغ کے پاس موجود ہیں۔ حضرت عبداللہ بن زبیر۔ حضرت ابو بکر صدیق رض اللہ تعالیٰ عنہ کے نواسے تھے۔ زیارت میں رہنمائی کرنے والے شخص زبیر کا کہنا تھا کہ قریش قبیلے کے لوگوں کو اس باغ میں دفنایا بھی جاتا تھا۔ اس باغ میں موجود چشمے کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ یہاں آنے والے کئی افراد گواہ ہیں کہ اس چشمے کا پانی دودھ سے زیادہ میٹھا ہے۔ جسے ذوالقرنین نے خود پی کر تصدیق بھی کی۔
عمرہ کی ادائیگی اور مقدس مقامات کی زیارت
کے پڑھنے والوں کو یہ بتاتے چلیں کہ یوٹیوبر ذوالقرنین کی شادی حال ہی میں کنول آفتاب سے ہوئی ہے۔ یہ دونوں مشہور یوٹیوبرز اور ٹک ٹاکرز ہیں جن کی ویڈیوز عوام میں کافی مقبول ہیں۔ شادی کے بعد ذوالقرنین اور کنول نے عمرہ کی ادائیگی کی اور اب مکہ مکرمہ کے مقدس مقامات کی زیارت کرتے ہوئے وی لاگ بھی بنایا جس کا احوال اپنے قارئین کی دلچسپی کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم یہاں پیش کررہے ہیں۔
مسجد نمرہ کی تاریخ
وی لاگ میں ذوالقرنین بتاتے ہیں کہ جب حضوراکرم صلی للہ وعلیہ وآلہ وسلم حج کے لئے مکہ تشریف لائے تھے تو صحابہ اکرام نے عرفات کے میدان میں ان کے لئے ایک چھجا بنایا تھا تاکہ وہ وہاں آرام کرسکیں۔ اللہ کی رحمت سے وہاں اب شاندار مسجد نمرہ موجود ہے۔
حجتہ الوداع کا خطبہ اس مقام پر دیا گیا
زیارت کرتے ہوئے اور وی لاگ بناتے ہوئے نعتیں پڑھنے کا سلسلہ بھی جاری رہا اور گاڑی عرفات کے مقام پر رکی جس کے بارے میں رہنمائی کرنے والے نے بتایا کہ اس مقدس مقام پر حضور اکرم اپنی اونٹنی کے ساتھ جلوہ افروز ہوئے اور ایک لاکھ چوبیس ہزار صحابہ کے سامنے حجتہ الوداع کا خطبہ دیا جو تاقیامت مسلمانوں کے لئے رہنمائی کا سرچشمہ ہے۔
70 انیاء کی قبریں
منیٰ کے مقام سے گزرتے ہوئے مسجد خیر کے بارے میں بھی بتایا۔ اس تاریخی مسجد میں 70 انبیاء نے نماز پڑھی اور 70 انبیاء کی قبریں موجود ہیں اور یہ وہی خیف کا مقام ہے جہاں نبی پاک رکے تھے اور نماز کی ادائیگی کی تھی۔ شیطان کو مارنے کے لئے کنکریاں مزدلفہ کے مقام سے چنی جاتی ہیں۔ ضروری نہیں کہ یہیں سے چنی جائیں لیکن حجاج کرام کی اکثریت یہیں سے کنکریاں چنتی ہے ذوالقرنین نے بھی کنکریاں اکھٹی کیں۔ اس کے بعد ذوالقرنین اپنی اہلیہ کنول کے ساتھ شیطان کو کنکریاں مارنے والے مقام تک پہنچتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ حج کا دن تو نہیں جس کی وجہ سے آگے جانے کا راستہ بند ہے لیکن ان کے دل میں خواہش ہے شیطان کو کنکریاں مارنے کی جس کے لئے وہ کنکریاں ساتھ لائے ہیں۔ پھر کنول اور ذالقرنین دونوں کنکر مارتے ہیں
جب درخت خود چلنے لگا
وی لاگ کے اختتام پر ذوالقرنین مسجد شجرہ کے بارے میں بتاتے ہیں کہ یہ وہ مقام ہے جہاں ایک درخت موجود تھا جس کے لئے ایک دیہاتی شخص نے نبی اکرم سے کہا کی کہ اگر آپ اللہ کے نبی ہیں تو اس درخت سے کہیں کہ آپ کے پاس مسجد جن تک چل کے آئے۔ جس پر نبی پاک نے جواب دیا کہ آپ خود اس درخت کو کہیں کہ اللہ کے نبی آپ کو بلا رہے ہیں۔ درخت اس مقام سے حضور پاک کے پاس مسجد جن تک گیا۔ سبحان اللہ