وہ کون سی خواتین ہیں جن کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش ہوتی ہے؟ڈاکٹر جڑواں بچوں سے متعلق کچھ حیرت انگیز حقائق بتاتے
جڑواں بچوں کی پیدائش والدین کی خوشیاں دوبالا کر دیتی ہے ظاہر ہے ایک ساتھ دو دو نعمتیں خوش نصیبوں کو ہی ملتی ہیں۔ ایک وقت تھا جب 100 میں سے 10 کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش سننے میں آتی تھی لیکن اب تو آئے روز کسی نہ کسی کے جڑواں یا اس سے زائد بچوں کی پیدائش کا سننے میں آ رہا ہے 1998 کے بعد سے اب تک دنیا بھر میں جڑواں بچوں کی پیدائش کا عمل تیز ہوگیا ہے۔
جڑواں بچے دراصل جنیاتی طور پر تو پیدا ہوتے ہی ہیں لیکن یہ خاتون کی اووری یا بچے دانی کی مضبوطی اور زیادہ انڈے بننے کے نتیجے میں پیدا ہوتے ہیں۔ جس خاتون کی اووری میں بیک وقت کئی مضبوط انڈوں کی نشوونما ہوتی ہے وہ خواتین دراصل جڑواں بچوں کی ماں بنتی ہیں۔
ایک جیسے یا مونوزائگوٹک جڑواں بچے اس وقت بنتے ہیں جب ایک انڈے کو ایک نطفہ سے نشوونما ملتی ہے جو پھر دو الگ الگ جینوں میں تقسیم ہو جاتا ہے۔ ہر ایک اس ہی طرح جنیاتی اجزاء اور یکساں جنییاتی ڈھانچے کا اشترک کرتا ہے اور جڑواں بچے آپس میں ایک ہی نال کو بانٹتے ہیں۔ وہ عورتیں جو 30 سال سے زیادہ عمر کی ہیں ان میں جڑواں حمل ٹھہرنے کا امکان بڑھ جاتا ہے کیونکہ ان کی بیضہ دانی میں کم عمر خواتین کے مقابلے ایک سے زیادہ انڈے خارج کرنے کا امکان ہوتا ہے۔ 30 سے 40 سال کی عمر والی خواتین میں جڑواں بچے پیدا کرنے کا امکان زیادہ ہو جاتا ہے۔ جن خواتین میں فولک ایسڈ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے وہ بیک وقت 2 یا اس سے زائد بچے پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔