پینے کا پانی بھی مشکل سے مل رہا خود کی جان بچانے کے لیے چھپنا پڑ رہا ہے ۔۔ یوکرین میں پھنسے پاکستانیوں کی مدد کی اپیل کرتے ہوئے ویڈیو

گزشتہ روز روس کی جانب سے یوکرین میں حملے شروع کئے گئے جس سے کے بعد یوکرین میں مارشل لاء نافذ کردیا گیا اور کشیدہ صورتحال کے باعث شہریوں نے ملک چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

روسی فوج کے اہلکاروں نے وہاں کے علاقوں میں ہوائی حملے اور گولہ باری کی گئی جس کے باعث وہاں کے شہری خوف میں مبتلا ہوگئے۔

روسی حملے کے بعد یوکرین کا پہلا بیان سامنے آیاکہ جس میں یوکرینی وزارتِ داخلہ نے کہا ہے کہ دارالحکومت کیف، ماریوپول، اڈیسہ اور دیگر شہروں پر حملے ہوئے۔یوکرین کے صدر زیلنسکی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ مارشل لاء کا نفاذ پورے ملک پر ہو گا،یوکرین کی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ روس نے بیلیسٹک اور کروز میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔

الجزیرا کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز کو دیر گئے یوکرین کے وزیر صحت اولیہ لیاشکو نے کہا کہ یوکرین میں اب تک 57 افراد ہلاک اور 169 زخمی ہوئے ہیں۔

دوسری جانب سوشل میڈیا پر روس سے ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا گیا کہ وہاں کے مختلف شہروں میں روسی عوام یوکرین کی حمایت میں سڑکوں پر نعرے بازی کر رہے ہیں اور اس جنگ کے روکنے کے لیے آواز بلند کر رہی ہے۔

یہاں سب زیادہ قابل فکر بات یہ ہے کہ یوکرین میں موجود پاکستانی طلبہ وطن واپس آنے کے لیے حکومت پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں اور ان کی پکار یہ ہے کہ ان کی مدد کی جائے۔

جمعرات کو اے آر وائی نیوز نے رپورٹ کیا کہ یوکرین میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر نول آئی کھوکھر نے تصدیق کی ہے کہ جنگ زدہ یوکرین میں 500 طلباء سمیت مجموعی طور پر 1500 پاکستانی موجود ہیں جو کہ بالکل محفوظ ہیں۔

ہمارے مشورے پر عمل کرتے ہوئے بہت سے شہری پہلے ہی یوکرین سے چلے گئے ہیں اور چند طلباء تاحال یوکرین میں ہی ہیں۔ انہیں جلد ہی نکال لیا جائے گا۔ یوکرین میں پاکستانی سفارت خانے نے جمعرات کو رپورٹ کیا کہ روسی حملوں کی وجہ سے یوکرین میں تمام ہوائی آپریشن معطل کر دیے گئے ہیں۔

ایک پاکستانی طلبہ نے ویب ٹی وی کو انٹرویو دیا جو یوکرین میں موجود ہے۔ پاکستانی طالب علم احتشام الحق یوکرین کے شہر خارکیو میں رہتے ہیں اور خارکیو نیشنل میڈیکل یونیورسٹی میں سیکنڈ ائیر کے طالب علم ہیں۔ انہوں نے انڈیپینڈنٹ اردو کو انٹرویو میں بتایا کہ یہاں صبح کے پانچ بجے روس کی طرف سے شیلنگ کی گئی۔

احتشام نے بتایا کہ جیسی ہی شیلینگ شروع ہوئی میرے اپارٹمنٹ کی کھڑکیاں زور سے بجنے لگیں۔ طالبہ کے مطابق ساڑھے 6 بجے تک شیلنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں بہت زیادہ خوف و ہراس پایا جا رہا ہے۔

پاکستانی طلبہ نے بتایا کہ جب ہنگامی صورتحال پیدا ہوئی تو پاکستان ایمبیسی کی جانب سے ہمیں ہدایت ملی کہ ہمیں فوری طور پر خارکیو سے نقل مکانی کرکے مغربی یوکرین میں واقع شہر ٹرنوپل منتقل کردیا جائے۔ جہاں سے وہ ہمیں فوری طور پر یوکرین سے باہر نکالنے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ یوکرین میں ایمرجنسی نافذ ہونے کے بعد سے انہیں پینے کا پانی بھی مشکل سے مل رہا ہے اور انہوں نے لمبی لمبی لائنوں میں لگ کر پانی لیا۔ ’سپرماکیٹ میں لمبی لمبی لائنیں ہیں۔ سب جگہ بہت رش ہے اور لوگ بہت گھبرائے ہوئے ہیں۔

اسی طرح سوشل میڈیا پر یوکرین میں پھنسے پاکستانی طلبہ مشکلات سے دو چار ہیں۔ طلبہ کا یہ کہنا تھا کہ صبح سے ہمیں کھانے پینے کو کچھ نہیں ملا۔ ہم یوں لاوارثوں کی طرح پڑے ہوئے ہیں اور ہمیں کوئی بھی پوچھنے والا نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں