کرنل قذافی کے بعد کا لیبیا۔۔۔
قارئین! آج کے اس کالم میں ھم اسلامی ملک لیبیا کے مشہور زمانہ ڈکٹیٹر کرنل معمر قذافی کے دور حکومت کا موازنہ موجودہ عوامی اور جمہوری حکومت سے کریں گے پھر فیصلہ آپ حود کی جئے گا۔کرنل قذافی سن 1942 کو لیبیا کے انتہائی غریب بدو حاندان میں پیدا ہوئے اور سن 1969 میں ایک حونی فوجی بغاوت کے بعد اقتدار حاصل کیا۔ سن 2011 میں باغیوں کے ہاتھوں انتہائی درد ناک انجام کو پہنچے۔
کرنل قذافی ایک دلچسپ کردار تھے۔ یہ خیمے میں رہتے تھے اونٹنی کا دودھ پیتے تھے اور زنانہ گارڈز کے زیر سایہ دن رات گزارتے تھے۔ یہ ملک سے باہر جاتے تھے تو بھی ان کا خیمہ، اونٹنیاں اور زنانه گارڈز ان کے ساتھ جاتی تھیں یہ 23 ستمبر 2009 ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیلئے نیو یارک گئے تو ان کا خیمہ بھی ان کے ساتھ گیا اور انہوں نے امریکی حکومت کو مجبور کر کے نیویارک شہر میں کھلی جگہ پر خیمہ لگوایا اور یہ اس خیمے میں رہے۔ فرانس کے سرکاری دورے کے دوران بھی یہ خیمہ ساتھ لے کر گئے اور فرانس کے صدارتی محل کے سامنے نہ صرف یہ خیمہ لگوایا بلکے وه اس میں رہائش پذیر بھی رہے اور اس خیمے کے سامنے ان کی اونٹیاں بھی بندھی رہیں۔
یہ اپنے رنگ برنگے لباس کی وجہ سے بھی پوری دنیا میں مشہور تھے۔ یہ تیز اور شوخ رنگوں کے فراک نماکر تے پہنتے تھے اور ان کرتوں کی وجہ سے عالمی میڈیا میں خصوصی جگہ پاتے تھے۔ یہ اپنے خیالات کو بھی آفاقی سمجھتے تھے۔ ان کا کہنا تھا اللّه تعالی ان کی خصوصی ر ہنما ئی کرتے ھیں۔ اللّه انہیں بتاتا ہے لیبیا کے لوگوں کو زندگی کیسے گزارنی چاہیے۔ یہ اللہ تعالی کے اس پیغام کو لکھ لیتے تھے اور بعد ازاں انہوں نے اس خصوصی راہنمائی پر ایک کتاب بھی تحریر کی جسے “گر ین بک” کہا جاتا تھا اور یہ کتاب لیبیا کی معاشرتی، سیاسی اور انفرادی زندگی کا حصہ تھی
لیکن ان تمام تر کرتوتوں کے باوجود بھی کرنل قذافی لیبیا کے لوگوں کیلئے آئیڈل حکمران تھے اور لوگ 2011ء تک ان کا احترام بھی کرتے تھے اور ان سے بے پناہ محبت بھی، اس کی وجہ وہ سہولتیں تھیں جو کہ قذافی نے اپنےلوگوں کو دے رکھی تھیں،کرنل قذافی کے دور حکومت میں لیبیا دنیا کا واحد ملک تھا جس میں شہریوں کو بلکل مفت بجلی فراہم کی جاتی تھی، لیبیائی حکومت عام شہریوں کو بلا سود قرضے دیتی تھی ۔ کوئی بھی شہری کسی بھی بینک میں قرضے کی درخواست دے سکتا تھا اور اسے یہ قرض آسان قسطوں پر بلا سود ملتا تھا۔
کرنل قذافی تمام شہریوں کو اپنے گھروں میں دیکھنا چاہتے تھے چنانچہ انہوں نے شہریوں کیلئے گھر بنانے کی بے شمار سکیمیں متعارف کر رکھی تھیں۔ کرنل قذافی اور ان کا خاندان خیمےمیں رہتا تھا ان کا کہنا تھا لیبیا کے تمام لوگ جب تک اپنے گھروں میں آباد نہیں ہو جاتے ہی اس وقت تک وه خیمے
میں ھی رہیں گے۔ لیبیا کی حکومت نئے شادی شدہ جوڑوں کو قلیٹ خریدنے اور اپنا گھر آباد کرنے کیلئے 50 ہزار ڈالر
دیتی تھی پورے ملک میں یونیورسٹی لیول تک تعلیم اور ہر قسم کا ملکی اور غیر ملکی علاج مفت تھا۔کرنل قذافی سے پہلے لیبیا میں شرح خواندگی 25 فیصد تھی لیکن کرنل قذافی نے یہ شرح 82 فیصد تک پہنچادی. ان کے دور میں 25 فیصد طالب علم یونیورسٹیوں کی ڈگریاں حاصل کر رہے تھے۔
یہ اپنے طالب علموں کو تعلیم کیلئے بیرون ملک بھی مفت بھجواتے تھے۔ کرنل قذافی کھیتی باڑی کیلئے کسانوں کو مفت زمین کی زرعی آلات اور جانور بھی دیتے تھے اور اس سہولت سے ہر شخص فائدہ اٹھا سکتا تھا. لیبیا میں پٹرول 14 پیسے فی لٹر تھا اور یہ خطے میں پیٹرول کی سب سے کم قیت تھی۔ کرنل قذافی کے دور میں لیبیا کے فارن ریزرو 150 ارب ڈالر تھے اور یہ دنیا کے کسی ملک اور کسی مالیاتی ادارے کا مقروض نہیں تھا۔
کرنل قذافی نے دنیا کا پہلا انسانی ہاتھوں سے دریا بھی بنوایا یہ دریا 27 ارب ڈالر سے کھودا گیا۔ دنیا میں انسانی ہاتھوں سے بہنے والا یہ پہلا دریا تھا اور اس دریا کی وجہ سے صحرا کا ایک بڑا حصہ قابل کاشت ہو گیا۔ کرنل قذافی نے بڑے شہروں کی آبی ضرورت پوری کر نے کیلئے سمندری پانی کو میٹھا بنانے کے بڑے بڑے پلانٹس بھی لگائے یہ پلانٹس پانی صاف کر کے ہزاروں کلو میٹر لمبی پائپ لا ئنوں کے ذریے شہروں تک پہنچاتے ہیں۔
کرنل قذافی نے تیل کی آمدنی کا ایک حصہ عام شہریوں کیلئے وقف کر رکھا تھا اور یہ حصہ خود کار نظام کے تحت تمام شہریوں کے اکاؤنٹ میں منتقل ہو جاتا تھا اورقذافی کے وقتوں میں لیبیا پہلا اور واحد اسلامی ملک تھا جس میں بے روز گاروں کو بے روزگاری الاؤنس بھی دیا جاتا تھا اور یہ رقم در میانے درجے کے ایک گھرانے کے اخراجات کیلئے کافی ہوتی تھی۔
دوسری طرف آپ اگر آج کے لیبیا کو دیکھیں تو ھر طرف افراتفری ھے۔پورا ملک پچھلے دس سالوں سے شدید حانہ جنگی کا شکار ھے۔عوام غربت اور بے روزگاری کی چکی میں پس رھے ہیں۔تیل کی آمدنی نصف سے بھی کم رہ گئی ھے۔لیبیيا کی کرنسی شدید تنزلی کا شکار ھے۔بیرونی سرمایہ کاری بلکل حتم هو چکی ھے۔پورے ملک میں بدعنوانی اور لوٹ مار رائج ھے۔صرف دارالحکومت طرابلس ترکی فوج کی وجہ سے تھوڑا محفوظ ھے۔فیصلہ آپ حود کر لیں۔