کونسی عورت مرد کی نیندیں اڑا دیتی ہے ؟


عورت کے خوبصورت دکھنے میں مرد کا ہاتھ ہوتا ہے۔ میری گواہی آدھی مگر سزا پوری ہے میں عورت ہوں یہ میری مجبوری ہے ۔ دنیا میں عورت کو سب سے زیادہ عزت حضرت محمد ﷺ نے دی۔ محبت ایک جھوٹ ہے جو عورت کسی اور سے نہیں ، خود سے بولتی ہے۔ خود کو بھی کبھی محسوس کرلیا کریں۔ کچھ رونقیں خود سے بھی ہوا کرتی ہیں۔ محبت میں اوقات نہیں دیکھی جاتی یہ تو روح کا رشتہ ہوتا ہے ۔ یہ ایک انا پرست مرد کو ایک طوائف سے بھی ہوسکتی ہے۔

اور ایک باحیا پردہ دار عورت کو ایک اوباش شخص سے بھی اور یہ رنگ و روپ نہیں دیکھتی کون کیا ہے؟ اور کیا نہیں۔ لاکھوں مردوں میں سے کوئی ایک مرد ایسا ہوتا ہے جو کسی عورت کےلیے حساس ہوتا ہے اور بد قسمتی سے اسی ایک مرد سے عورت کبھی محبت نہیں کرتی اور لاپراوہ مرد کے تلوے چاٹنے کو بھی اپنی عزت کی بات سمجھتی ہے۔ معصوم لوگ بے وقوف نہیں ہوتے وہ بس سو چتے ہیں ہر کوئی اچھے دل کا مالک ہے۔ مرنے والے کے پیچھے کوئی نہیں مرتا۔

ہاں مگر جیتے جاگتے انسان کے پیچھے کئی مرجایا کرتے ہیں۔ اور اس کی سرد مہری ، بے قدری اور تلخی کی وجہ سے۔ کبھی کبھی مجھے ایسا لگتا ہے جیسے میرے دماغ کے کسی حصے سے آہستہ آہستہ کچھ رس رہا ہے۔ کچھ ہے جو باہر کو بہہ رہا ہے۔ اور جس جگہ سے بہہ رہا ہے ۔ وہ ہولے ہولے سے مفلوج ہورہی ہے۔ تمہاری یادوں کا سایہ پہرا ڈال رہا ہے میرے گمان کے ہرالہام پر ،اور وہ رستی ہوئی نمی ان یادوں کو اور گہر ا کرکے میرے ضبط کا حصہ بنتی جارہی ہے۔

عورت کے کردار کو اتنا کمزور نہیں ہونا چاہیے کہ چا ر ڈیزائنز جوڑوں کے نام پر کپڑوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کو دیکھ کر اسے حاصل کیا جائے۔ بلکہ اس کے کردار کو اتنا مضبوط ہوناچاہیے کہ مرد کو اسے تسخیر کرنے کے لیے ناصرف اللہ سے رابطہ کرنا پڑے بلکہ اس عورت کو حاصل کرنے کےبعد مرد کی ساری عمر شکر کرتے ہوئے گذرے۔ زندگی “م” کا ایک مختصر سا قصہ ہے۔ ملاقات، محبت، ملال اور پھر موت۔ لرزتی بھیگتی آواز میں کہا کسی نے ، جاؤ تیار ہوجاؤ نکاح مبارک ہو تمہیں ۔ کسی کی خدمت میں پیش کیے جانے والے تحفوں میں سب سے بہترین تحفہ احترام ہے۔

آنسو نکل پڑے تجھے خوا ب میں بھی دور جاتا دیکھ کر ، آنکھ کھلی تو احساس ہوا محبت سوتے ہوئے بھی رلا دیتی ہے۔ میرے نزدیک اعتبار ایک روح کی طرح ہے ، جو ایک دفعہ چلاجائے تو پھر کبھی دوبارہ نہیں آتا۔ انسان جس شخص پر تنقید کرتا ہے اور جس میں کیڑے نکالتا ہے اورجس کو برا سمجھنے لگتا ہے بالآخر ویسا ہی ہوجاتا ہے۔

بے جا تنقید کرنے والوں کی پرواہ مت کیجیے۔ یہ اگر آپ کو پانی پر بھی چلتا دیکھیں گے تو کہیں گے کہ دیکھو اسے تیرنا نہیں آتا۔ باباجی کہتے ہیں پتر اپنے موجود لوگوں کی گنتی کرتے رہنا چاہیے ، اگر تعداد زیادہ ہے تو تمہارا اچھا وقت چل رہا ہے اور اگر تعداد کم ہے تو تم برے وقت سے گزررہے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں