میری بیٹی اکیلے ملک سے باہر جارہی ہے۔۔ نادیہ خان نے ڈھونڈے چند ایسے طریقے جن سے وہ گھر بیٹھے اپنی بیٹی کی حفاظت کرسکتی ہیں

مکوئی بچہ ملک سے باہر پڑھنے جاتا ہے تو اس کے والدین دکھی بھی ہوتے ہیں اور خوش بھی کہ بچہ کچھ عرصہ دور رہے گا لیکن جب واپس آئے گا تو کسی قابل بن چکا ہوگا۔ ایسا ہی کچھ نادیہ خان کی زندگی میں بھی ہورہا ہے جن کی یٹی الیزے آگے پڑھنے کے لئے کینیڈا جارہی ہی۔ البتہ ہر ماں کی طرح نادیہ خان نے بیٹی کی حفاظت کے لئے کچھ طریقے اپنائے ہیں جو ہم اپنے قارئین کی مدد کے لئے ضرور بتائیں گے۔

بچے کی عمر

اگر آپ کا بچہ بہت کم عمر ہے یعنی اپنا خیال خود رکھنے کے قابل نہیں تو اسے والدین سے دور نہیں بھیجنا چاہئیے یا کوئی ایسا انسان ضرور ہو جو اس کی مکمل نگہداشت کرسکے لیکن اگر بچہ یا بچی لڑکپن کی حدود میں داخل ہوچکے ہیں اور اپنی ضروریات خود پوری کرسکتے ہیں تو ان کا والدین سے دور رہنا زیادہ مشکل نہیں ہوگا۔

بچے کو کیش رقم ضرور دیں

بچہ خواہ ملک کے اندر کہیں جائے یا ملک سے باہر لیکن اس کو اتنے پیسے ضرور دیں کہ خدانخواستہ کسی ایمرجینسی کی صورت میں استعمال کرسکے یا اپنی ضرورت کی کوئی چیز خرید سکے۔ اگر ضرورت کے وقت پیسے کیش کی صورت میں نہیں ہوں گے تو اسے پریشانی کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔

موسم کیسا ہے

بچہ باہر جس جگہ جارہا ہے وہاں کے موسم کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کریں۔ اگر وہاں کا موسم سرد ہے تو اسے گرم کپڑے ضرور دلائیں۔ نادیہ خان کے ویلاگ میں وہ علیزے کے لئے خریدے گئے گرم کپڑوں کی فہرست کے بارے میں بتا رہی ہیں جن میں تھرمل سوٹس کے علاوہ واٹر پروف کپڑے بھی شامل ہیں تاکہ بارش اور برفباری سے کپڑے گیلے ہونے سے بچ سکیں۔

ضروری کاغذات کیسے رکھیں

ضروری کاغذات رکھنے کے لئے نادیہ خا نے اپنی بیٹی کو ایک ایسی فائل دی ہے جس کے اندر واٹر پروف شیٹس موجود ہیں اس طرح مطلوبہ کاغذات ڈھونڈنے کے لئے زیادہ وقت نہیں لگے گا اور نہ ہی ان کے خراب ہونے کی فکر ہوگی۔

لائف 360 ایپ

لائف 360 نامی ایپ موبائل میں انسٹال کرکے آپ گھر کے کسی بھی فرد خصوصاً بچوں کی جانب سے باخبر رہ سکتے ہیں اور جان سکتے ہیں کہ ٹھیک اس وقت وہ کہاں موجود ہیں۔ ایپ کے زریعے باخبر رہنے کے لئے دونوں فریقین کے پاس ایپ کا ہونا اور موبائل لنک ہونا لازمی ہے۔ اس ایپ کے زریعے پیغامات بھی بھیجے جاسکتے ہیں۔

روزانہ بات کرنا

والدین کا روزانہ بچوں سے بات کرنا ضروری ہے۔ ویڈیو میں نادیہ خان بھی علیزے کو یہ تاکید کرتی ہیں کہ وہ روزانہ ان سے ویڈیو کال یا آیڈیو کال پر بات کرے گی اس سے ایک تو بچے کی ضروریات کا اندازہ ہوتا رہتا ہے دوسرا خاندان کے درمیان دور رہ کر بھی مضبوط تعلق قائم رہتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں