ٹانگیں کام نہیں کر رہی تھیں، کیونکہ ۔۔ خلاء میں 1 سال تک رہنے والے خلاء باز چلنا پھرنا بھول گیا، لوگ اٹھا کر لا رہے تھے، دیکھیے

عام طور پر یہ بات تو سب کو معلوم ہی ہے کہ خلاء میں انسان اڑتا رہتا ہے، یہاں زمین کسی بھی چیز کو اپنی طرف کھینچتی نہیں ہے۔

مگر ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو بتائیں گے کہ ایک ایسے خلاء باز کے بارے میں جس نے توجہ حاصل کر لی۔

بدھ کے روز خلاء باز مارک واندے ہائی خلاء میں 355 دن گزارنے کے بعد زمین پر پہنچ گیا۔ 355 دن یعنی تقریبا ایک سال کے عرصے کے لیے مارک خلاء میں رہ رہے تھے جنہوں نے ریکارڈ بھی اپنے نام کر لیا ہے۔

مارک بدھ کے روز قازقستان کے شہر جیزکازگان میں اترے تھے، جہاں انہیں خوش آمدید کہنے کے لیے ناسا کی ٹیم کے ساتھ ساتھ قازقستان کے حکومتی عملہ بھی موجود تھا۔

خلاء سے واپس آنے والے مارک کو خلائی راکٹ میں سے جب نکالا گیا تو اس وقت سب لوگ حیران رہ گئے کہ اپنے پیروں پر جس شخص نے زمین سے الوداع لیا، بدھ کے روز ایک سال بعد مارک کو لوگ اٹھا کر محفوظ مقام پر لے کر گئے۔

مارک کے چہرے پر تو خوشی کے تاثرات نمایاں تھے مگر خلاء میں ایک سال تک رہنے کے بعد شاید وہ چلنا بھی بھول گئے ہوں، انہیں کچھ اس طرح اٹھایا تھا جیسے کہ وہ زخمی تو نہیں ہیں مگر چل ہی نہیں پا رہے ہوں۔

اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ خلا باز کا یونیفارم ہی مختلف تہہ میں ہوتا ہے۔ یونیفارم موٹا اور بھاری ہونے کی وجہ سے خلاء باز سے چلا ہی نہیں جاتا ہو۔

ناسا کے مطابق جب خلاء باز واپس زمین پر آتے ہیں تو ان کا جسم بے وزن ماحول کا عادی ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے انسان وزن کو محسوس بھی نہیں کرتا ہے اور نہ ٹانگیں کام کر رہی ہوتی ہیں۔ لیکن زمین پر آنے کے بعد ان کے جسم کو زمین کو کشش اور اس ماحول میں ایڈجسٹ ہونے میں وقت لگتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں